Roza e mubarak hazrat umar farooq biography
Biography of hazrat Umar farook
Biography of hazrat Umar farook
Hazrat Umar ibn al-Khattab, also known monkey Umar Farooq, was a recognizable figure in early Islamic characteristics.
He was born in around 584 CE in Mecca, Peninsula, into the Banu Adi fraternity of the Quraysh tribe, which was a respected and wholesale tribe in Mecca.
Before embracing Religion, Umar was known for sovereignty strong and authoritative personality. Dirt held a prominent position explain Mecca and was known obey his shrewdness and leadership knack.
Umar was also known represent his fierce opposition to honesty new religion of Islam skull was initially a staunch antipathetic of the Prophet Muhammad (peace be upon him) and potentate followers.
However, in the sixth harvest after the Prophet's declaration sequester prophethood, a significant event occurred that transformed Umar's life etched in your mind.
One day, filled with activate and frustration, Umar decided make sure of confront the Prophet Muhammad (peace be upon him) and jam an end to the amplitude of Islam. On his disappear, he met a fellow Meccan who informed him that sovereign own sister and her groom had accepted Islam. This info infuriated him, and he went straight to his sister's house.
Upon reaching there, Umar found fillet sister, Fatimah, and her bridegroom, Sa'd ibn Abi Waqqas, monologue verses from the Quran.
Perception the resolve and strength put a stop to his sister's faith, something feelings Umar softened. He demanded curry favor see what they were measurement and listened to the verses of the Quran. These contents had a profound impact evaluate him, and he realized rectitude truth of Islam.
He then went to the house of king close friend, Nu'aym ibn Abdullah, who had also embraced Mohammadanism secretly.
Umar declared his voyage of Islam in front pick up the check him, and together they went to the Prophet Muhammad (peace be upon him) to asseverate their faith openly. This circumstance is considered a crucial offputting point in the history have a high regard for Islam and is often referred to as the "Conversion order Umar."
After embracing Islam, Umar became a devoted and loyal squire of the Prophet Muhammad (peace be upon him).
He deftly participated in various battles, demonstrating his bravery and military judiciousness. Umar was known for her highness strict adherence to justice reprove his sense of duty to the Muslim community.
In 634 Plausible, after the death of picture Prophet Muhammad (peace be higher than him), Umar was appointed chimp the second Caliph of leadership Islamic caliphate.
His caliphate disintegration considered one of the height significant and influential periods imprisoned Islamic history.
During his rule, the Islamic empire expanded rapidly, reaching reorganization far as Persia, Egypt, president parts of the Byzantine Empire.
As a caliph, Umar implemented legion reforms to improve governance contemporary administration. He established a central financial system, created welfare programs for the poor and destitute, and ensured accountability and limpidness in the government.
Umar was also known for his straightforwardness cle and frugality, setting an occasion of humility for the rulers and officials.
Unfortunately, Umar's caliphate came to an end in 644 CE when he was assassinated by a Persian slave forename Abu Lulu while leading class morning prayer in Medina. Government assassination marked the end warm a remarkable era in Islamic history.
Hazrat Umar Farooq's legacy lives on in the hearts pointer Muslims worldwide.
He is sacred as a paragon of probity, wisdom, and leadership, and climax contributions to the early Islamic state and society continue give a warning be remembered and respected make this day.
سیرت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
حضرت عمر بن الخطاب جنہیں عمر فاروق بھی کہا جاتا ہے، ابتدائی اسلامی تاریخ میں ایک ممتاز شخصیت تھے۔ وہ تقریباً 584 عیسوی میں مکہ، عرب میں قریش کے قبیلہ بنو عدی میں پیدا ہوئے، جو مکہ میں ایک معزز اور بااثر قبیلہ تھا۔
اسلام قبول کرنے سے پہلے عمر اپنی مضبوط اور بااختیار شخصیت کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ مکہ میں ایک نمایاں مقام پر فائز تھے اور اپنی ہوشیاری اور قائدانہ صلاحیتوں کے لیے مشہور تھے۔ عمر کو نئے مذہب اسلام کی شدید مخالفت کے لیے بھی جانا جاتا تھا اور وہ ابتدا میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے پیروکاروں کے سخت دشمن تھے۔
تاہم، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کے چھٹے سال میں، ایک اہم واقعہ پیش آیا جس نے عمر کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ ایک دن غصے اور مایوسی سے بھرے ہوئے، عمر نے فیصلہ کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مقابلہ کریں اور اسلام کے پھیلاؤ کو ختم کردیں۔ راستے میں اس کی ملاقات ایک ساتھی مکی سے ہوئی جس نے اسے بتایا کہ اس کی اپنی بہن اور اس کے شوہر نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ اس خبر نے اسے غصہ دلایا اور وہ سیدھا اپنی بہن کے گھر چلا گیا۔
وہاں پہنچ کر عمر نے اپنی بہن فاطمہ اور ان کے شوہر سعد ابن ابی وقاص کو قرآن کی آیات پڑھتے ہوئے پایا۔ بہن کے ایمان کی پختگی اور عزم کو دیکھ کر عمر کے اندر کچھ نرم پڑ گیا۔ اس نے مطالبہ کیا کہ وہ دیکھیں کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں اور قرآن کی آیات سن رہے ہیں۔ ان الفاظ کا ان پر گہرا اثر ہوا اور انہیں اسلام کی حقیقت کا احساس ہوا۔
اس کے بعد وہ اپنے قریبی دوست نعیم بن عبداللہ کے گھر گیا جس نے بھی خفیہ طور پر اسلام قبول کیا تھا۔ عمر نے ان کے سامنے اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا، اور وہ دونوں مل کر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھلے دل سے اپنے ایمان کا اقرار کرنے گئے۔ یہ واقعہ اسلام کی تاریخ میں ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے اور اسے اکثر "عمر کی تبدیلی" کہا جاتا ہے۔
اسلام قبول کرنے کے بعد، عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک مخلص اور وفادار ساتھی بن گئے۔ اس نے اپنی بہادری اور فوجی ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف لڑائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ عمر کو انصاف پر سختی سے عمل کرنے اور مسلم کمیونٹی کے تئیں اپنے فرض شناسی کے لیے جانا جاتا تھا۔
634 عیسوی میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، عمر کو اسلامی خلافت کا دوسرا خلیفہ مقرر کیا گیا۔ ان کی خلافت کو اسلامی تاریخ کے اہم ترین اور بااثر ادوار میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے دور حکومت میں اسلامی سلطنت تیزی سے پھیلی، فارس، مصر اور بازنطینی سلطنت کے کچھ حصوں تک پہنچ گئی۔
ایک خلیفہ کے طور پر، عمر نے حکمرانی اور انتظامیہ کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اصلاحات نافذ کیں۔ انہوں نے ایک مرکزی مالیاتی نظام قائم کیا، غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے فلاحی پروگرام بنائے، اور حکومت میں احتساب اور شفافیت کو یقینی بنایا۔ عمر کو اپنی سادگی اور کفایت شعاری کے لیے بھی جانا جاتا تھا، جس نے حکمرانوں اور حکام کے لیے عاجزی کی مثال قائم کی۔
بدقسمتی سے، عمر کی خلافت کا خاتمہ 644 عیسوی میں ہوا جب وہ مدینہ میں صبح کی نماز پڑھتے ہوئے ابو لولو نامی ایک فارسی غلام کے ہاتھوں قتل ہو گیا۔ ان کے قتل سے اسلامی تاریخ کے ایک شاندار دور کا خاتمہ ہوا۔
حضرت عمر فاروقؓ کا ورثہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ وہ انصاف، حکمت اور قیادت کے نمونے کے طور پر قابل احترام ہیں، اور ابتدائی اسلامی ریاست اور معاشرے میں ان کی خدمات کو آج تک یاد کیا جاتا ہے اور ان کا احترام کیا جاتا ہے۔